وہ روٹھ گیا اس ادا سے

Poet: رعنا کنول By: Raana Kanwal, Islamabad

رات کی گہری سیاہی میں
تنہائی کی انگہرائی میں
چاند کی پرچھائی میں
تاروں کی ٹمٹماہٹ میں
وہ روٹھ گیا اس ادا سے
بہت دور نکل گیا اس ادا سے

بادل کی گھن گرج میں
بجلی کی چمک دھمک میں
بارش کے شور و گل میں
آندھی کے بدلتے رخ میں
وہ روٹھ گیا اس ادا سے
بہت دور نکل گیا اس ادا سے

روتے دل کی پکاروں میں
خلش کے انگاروں میں
سانسوں کی ڈوروں میں
ہچکی کے شوروں میں
وہ روٹھ گیا اس ادا سے
بہت دور نکل گیا اس ادا سے

زندگی کے نشیب و فراز می
آزمائش کے کٹھن امتحان میں
بگڑے حالات کے طوفاں میں
سکوں کی تلاش میں
وہ روٹھ گیا اس ادا سے
بہت دور نکل گیا اس ادا سے

یادوں کے خوبصورت پلوں میں
یاد کیا ہر اک پل پل میں
آوازیں میری کھو گیں ان پلوں میں
جواب کوئی نہ آیا ان پلوں میں
وہ روٹھ گیا اس ادا سے
بہت دور نکل گیا اس ادا سے
 

Rate it:
Views: 529
15 Apr, 2019
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL