وہ ستمگر جا بجا موجود ہے

Poet: By: AAZAD ALI, HUB CHOWKI

آگہی میں اک خلا موجود ہے
اس کا مطلب ہے خدا موجود ہے

ہے یقیناً کچھ مگر واضح نہیں
آپ کی آنکھوں میں کیا موجود ہے

بانکپن میں اور کوئی شے نہیں
سادگی کی انتہا موجود ہے

ہر محبت کی بنا ہے چاشنی
ہر لگن میں مدعا موجود ہے

ہر جگہ ہر شہر ہر اقلیم میں
دھُوم ہے اس کی ، جو نا موجود ہے

جس سے چھپنا چاہتا ہوں میں عدم
وہ ستمگر جا بجا موجود ہے

Rate it:
Views: 699
09 Aug, 2012