وہ شاید میں ہی تھا
Poet: مرزا عبدالعلیم بیگ By: Mirza Abdul Aleem Baig, Hefei, Anhui, Chinaبعد اک مدت کے
آج تم نے پھر
توڑا ہے دل مرا
آج میں نے پھر
لکھی ہے اک نظم
خواب خواب آنکھوں میں
درد کی سماعتوں میں
دل کی کچھ خبر آئی
مری ویراں سماعتوں میں
اور بے نور آنکھوں میں
تم یاد ہو مجھ کو
بھول جانے کا ہنر
آساں نہیں ہوتا
وہ کون تھاجس نے
تمہں بے انتہا چاہا
وہ کون تھا جس نے
تمہں ہر سانس میں بسایا
وہ مرا عشق تھا، میں تھا
وہ شاید میں ہی تھا
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






