وہ مفلسوں کا مال اُڑا کر چلے گئے

Poet: توقیر اعجاز دیپک By: فرخندہ علی, Karachi

وہ مفلسوں کا مال اُڑا کر چلے گئے
سارے جہاں کی ذلت اٹھا کر چلے گئے

اب ان کی سات پیڑھیاں کھائیں گی بیٹھ کر
جتنے اثاثے اپنے بنا کر چلے گئے

پہلے ہی سود بھرنے کو دھیلا نہیں تھا ایک
اوپر سے اور قرضے چڑھا کر چلے گئے

جیسے ہی اِقتِدار گیا ان کے ہاتھ سے
بیماریوں کے حیلے بنا کر چلے گئے

پتلے بنا کر ان کے جلایا کرے گی قوم
جو تخت پہ لٹیرے بٹھا کر چلے گئے

انصاف نام کی جہاں کوئی چیز ہی نہیں
اندھی نگر وہ ایسی بنا کر چلے گئے

فرعون کے وہ انت سے شاید تھے بے خبر
فرعونیت جو اپنی دکھا کر چلے گئے
 

Rate it:
Views: 186
07 Jan, 2025
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL