وہ ناراض بھی نہیں ہے اور بات بھی نہیں کرتا
مجھ پہ اک نظر کی خیرات بھی نہیں کرتا
وہ سننا ہی نہیں چاہتا ہے کسی سے مرا ذکر
اب وہ مجھ پہ پہلی سی برسات بھی نہیں کرتا
جانے وہ کیوں رہتا ہے مجھ سے خفا خفا
جانے وہ کیوں مری جانب التفات بھی کرتا
نہیں کرتا زین وہ مجھ پہ وصل کی صبح
وہ مجھ پہ ہجر کی رات بھی نہیں کرتا