محبوب اپنی محبوبہ کو دیکھ کر کہتا ہے
اے جاناں تم چاند کا ٹکرا ہو
لیکن وہ کیا جانے
چاند فلک پر کتنا تنہاہ ہے.
چار دن چاندنی کے ساتھ گذراتا ہے.
پھر تنہائیوں کے عالم میں کھو جاتا ہے.
وہ پتھر کتنا جلتا ہے.
رات کے سناٹے میں.
حسن سے مالا مال ہے.
غرور سے بچارا بحال ہے.
ہر شب اک تنہائی لئیے ابھرتا ہے.
ہر شب اک تنہائی لئیے ڈھلتا ہے.
ہر رات اک داغ لئیے گذاذتا ہے.
داغ بھی تو سفید رنگ لگتا ہے.