وہ چہرہ مثل سخن ماھتاب جیسا تھا (ترمیم)

Poet: SHABEEB HASHMI By: SHABEEB HASHMI, Al-Khobar

نظر کے سامنے جو چہرہ تھا خواب جیسا تھا
وہ کیسے مجھ میں سماتا جو سراب جیسا تھا

وہ میرا راتوں کی تنہائیوں میں یوں بکھر جانا
میرے بدن کو جو جلاتا تھا وہ آفتاب جیسا تھا

لفظ ھونٹوں پے یوں مچلتے راگنی کی طرح
اور وہ کھنکھتا لہجہ اس کا رباب جیسا تھا

وفاء کے نام پہ روشن چراغ تو بجھ ہی گیا
چمکتی جببیں پہ وہ ستارہ گلاب جیسا تھا

تھی روشنی جس سے میرے شہر کی گلیوں میں
اور وہ چہرہ مثل سخن ماہتاب جیسا تھا

Rate it:
Views: 1306
19 Dec, 2013