وہ کانٹا تھا گلاب جیسا کہ جس کی محبت کا لباس اتنا ملایم تھا کے چھونے سے اسے دل کو کبھی کچھ بھی نہ ہوتا تھا مگر نہ جانے آج تک کیوں دوختہ ہے دل میرا وہ کانٹا تھا گلاب جیسا محبت کے عذاب جیسا