وہ کسی آنکھ کو پرنم نہیں ہونے دیتا
کوئی مر جائے تو ماتم نہیں ہونے دیتا
پاؤں میں باندھنے دیتا تو ہے پازیب مگر
وہ کسی صحن میں چھم چھم نہیں ہونے دیتا
گو لڑائی میں ہمیں فتحِ مبیں حاصل ہو
پھر بھی اونچا کوئی پرچم نہیں ہونے دیتا
علم دشمن ہے زمیندار مرے گاؤں کا
مدرسہ کوئی بھی قائم نہیں ہونے دیتا