وہ کس پہ کس طرح کھلا، کھلا نہیں

Poet: Shabbir Nazish By: Shabbir Nazish, Karachi

وہ کس پہ کس طرح کھلا، کھلا نہیں
مکمل آج تک خدا کھلا نہیں

مَیں خاک ہوں کہ نور کا ظہور ہوں
مَیں عکس ہوں کہ آئینہ، کھلا نہیں

وہ جس نے تشنگی کے ہونٹ تر کیے
وہ اَشک تھا کہ آبلہ، کھلا نہیں

ابھی کہاں ہوا ہے یہ سفر تمام
تمام رنگِ کربلا، کھلا نہیں

سفر کے باوجود مَیں وہیں پہ ہوں
زمیں نہیں کہ راستا، کھلا نہیں

وہ مجھ پہ کھل گیا تو مجھ پہ یہ کھلا
کہ مجھ پہ کھل گیا ہے کیا، کھلا نہیں
 

Rate it:
Views: 485
27 Mar, 2015
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL