وہ ہم سے بدگمان ہوتے جاریے ہیں
ہمیں بھولانے کے امکان ہوتے جارہے ہیں
بدل گیا ہےان کا لہجہ بات کرنے کا
ہم ان کے رویے سے حیران ہوتے جا رہے ہیں
ہو گئی ہے ان کی دوستی ہمارے رقیبوں سے
ہم ان کی بے وفائی پر پریشان ہوتے جا رہے ہیں
ہو رہا ہے امتحان ہماری الفت کا آج کل
غیروں سے ان کے عہدوپیمان ہوتے جا رہے ہیں
وہ ہم سے جدا ہونے کا سوچ رہے ہیں
کر کے محبت ہم پشیمان ہوتے جار رہے ہیں