میں اکثر سوچا کرتا ہوں
وہ ہم کو چھوڑ کر کیوں چلی گئی
دنیا سے ناراض ہوکر
یا پھر اللہ کی پیاری بن کر
ہم کو روتا چھوڑ کر
میں اکثر سوچا کرتا ہوں
وہ ہم کو چھوڑ کر کیوں چلی گئی
ہم تو چھوٹے تھے ماں
تیرے جگر گوشے تھے ماں
پھر ایسا کیا ہوا ماں
تو کیوں ہم کو چھوڑ گئی ماں
میں اکثر سوچا کرتا ہوں
وہ ہم کو چھوڑ کر کیوں چلی گئی
گر تو ہمارے درمیاں ہوتی ماں
ہم بھی خوش ہوتے ماں
دوستوں سے ذکر کرتے تیرا
تیری شفقت کا تیری محبت کا ماں
میں اکثر سوچا کرتا ہوں
وہ ہم کو چھوڑ کر کیوں چلی گئی
تیرے محبت بھرے خوف سے
تیرے ناراض ہونے کے ڈر سے
میں بھی دوستوں کی طرح
گھر لوٹ آتا ، تیرے ڈر سے
میں اکثر سوچا کرتا ہوں
وہ ہم کو چھوڑ کر کیوں چلی گئی
میرے بچے دادی امی کہہ کر
جب تجھ سے لپٹ جاتے
اپنی دادی امی کا پیار پاجاتے
دادی امی کہاں ہیں
کیسی تھیں یہ نہ پوچھتے نہ پوچھ پاتے
میں اکثر سوچا کرتا ہوں
وہ ہم کو چھوڑ کر کیوں چلی گئی