ٹوٹا شجر سے پتا یاد صبا کے ساتھ ہے حوصلہ بھی رخصت اب کہ ہوا کے ساتھ دست جنوں گرا ہے کچھ ایسے ہار کر پوشاک جاں بھی اتری رنگیں قبا کے ساتھ