ٹوٹنا تو کوئی بات نہیں سو بار ٹوٹے ہیں

Poet: Zahida Ali By: Zahida Ali, pakpattan sharif

ٹوٹنا تو کوئی بات نہیں سو بار ٹوٹے ہیں
بکھر بکھر کر سمٹے ہیں سمٹ سمٹ کر بکھرے ہیں

مسکراتی آنکھوں سے کبھی تم پوچھنا کہ
کتنے اندیکھے سمندر دل کے اندر گرتے ہیں

پتھروں کی رہگزر پہ چلنے والے قدموں سے
منزلیں اس راہ کی سفر کی داستاں پوچھتے ہیں

گزرا ہوا زمانہ پھر لوٹ آیا نہیں کرتا
پھر کیوں وہ بھولی بسری ہوئی باتیں یاد کرتے ہیں

بارش ہوئی تو ساتھ ہم بھی رو لیں گے
بادل بھی برس جانے کو بہانے چاہتے ہیں

اتنی مہارت سے کرتے ہیں وہ قتل سرراہ ہجوم
نہ دامن پہ کوئی داغ نہ ہاتھوں پہچانے جاتے ہیں

Rate it:
Views: 767
20 Apr, 2009
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL