Add Poetry

ٹوٹیں ہوئ روحوں کو سنبھالا نہیں کرتے

Poet: ماہم جاوید By: Maham jawaid, Karachi

ٹوٹیں ہوئ روحوں کو سنبھالا نہیں کرتے
ہر بات کو محفل میں اچھالا نہیں کرتے

رکھتے ہیں وہ شوقِ غمِ تاریکیوں کو جو
وہ اپنے ہی کمروں میں اجالا نہیں کرتے

پھرتے سرے بازار ہیں ہم سے جڑے کچھ لوگ
ملتے ہیں تو ایسے کہ پکارا نہیں کرتے

اور اب کی بار تو یہ ستم اور بڑھ گیا
کہ ہنس کے مل لیے وہ کنارہ نہیں کرتے

یہ عجلتوں کو ملنا ہمیں راس نہ آیا
وہ ساتھ تھا میرے مگر وہ پاس نہ آیا

ہم نے بھی راہ نکال لی کہ دور ہولیے
ہم سے بہت سے لوگ گزارہ نہیں کرتے

اب کہ جو ملو گے تو میری آنکھ دیکھنا
اس آنکھ کے آنسو کا شرارہ نہیں کرتے

ہم تھک گئے ہاں تھک گئے اس انتظار میں
بوجھل ہوۓ قدموں سے یہاں بیٹھ گئے ہیں

شاید کہ اب یہ جاۓ پناہ راس آگئ
ہاں اب جو انتظار تمھارا نہیں کرتے

Rate it:
Views: 212
04 Jul, 2021
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets