ٹوٹ نہ جائے کہیں بھرم ہماری چاہت کا
یہی ہے خزانہ فقط ہماری الفت کا
خوشبو آتی ہے اس کی ہمارے لہو سے
جیسے ہو اس کا رشتہ جسم و روح کا
لئے پھرتے ہیں اسے سنبھال کر
کھو نہ جائے کہیں یہ نگینہ دل کا
جب سے اترا ہے وہ ہمارے دل میں
مچا ہے شور آہوں اور سیسکیوں کا
ہو گئے ہیں اداس اسے پا کر
اٹھا ہے طوفان دل میں حسرتوں کا