اٹھایا جو قدم راستہ بہت مشکل تھا
منزل پر مگر پہنچنا بھی بہت ضروری تھا
جزبہ تھا لیکن پہاڑوں سے اونچا
سمندر کی گہرائیوں سے گہرا
بات وطن کی تھی اور اہل وفا میں آنا تھا
وطن کی بیٹی تھی اور یہ بھی ثابت کرنا تھا
میں آگے ہی آگے بڑھتی گئی اور رکاوٹیں پار کرتی گئی
راہ کے کانٹے چن چن کے ہٹاتی گئی
دعائیں جو مانگی تھی وہ رنگ لے آئیں
دل کی مرادیں بر آئیں
نصیبوں والوں کو ملتا ہے یہ اعزاز
نام جب آتا ہے وطن کا ساتھ