ٹھکانہ چاہئے،گھر چاہئے ہیں
محبت چاہئے ،کھنڑر چاہئے ہیں
اکیلا ہوں سفر میں،راہ تنہا
مجھے اب راہ میں رہبر چاہئے ہیں
ہر بار کامیابی آکے چلی جاتی ہے
اے خدا،مجھے مقدر چاہئے ہیں
ہے نازک دل،مُسلسل روتا رہتا ہے
مجھے اب دل پتھر چاہئے ہیں
شررؔ کو غم اتنا ہے کہ غم ہی نہیں
اب اُسے غیر ستمگر چاہئے ہیں