ٹھہرے میرے اشکوں کا کچھ مول
Poet: Ahmad Faisal Ayaz By: Ahmad Faisal Ayaz, Hafizabadٹھہرے میرے اشکوں کا کچھ مول تو سہی
 کچھ تلخ ہی صحیح مگر تو بول تو سہی
 
 کیسے لگاؤ گے تم شب ہجر کا حساب
 بھاری ہے اک اک لمحہ تول تو سہی
 
 اچھا ہے وقت رخصت ساتھ رہو گے تم
 میں پیتا ہوں زہر ابھی تو گھول تو سہی
 
 خوب ہے یہ عادت سخن یار کی
 کھلیں گے اسطرح کچھ پول تو سہی
 
 بنا بیٹھا ہے گداگر تیرے در پہ کب سے
 خواہش ہے کہ جانے کو بول تو سہی
 
 بنا لیتا ہے دیوانہ اسے اپنا تکیہ کلام
 سن لے محبوب کا اک قول تو سہی
 
 ہوا کو بنا لے زخم دل کا رازداں
 عیاز دامن کو تو اپنے کبھی کھول تو سہی
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
 
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






