پاؤں زخمی ہیں سر کے بل چلتے ہیں
چراغ تو ازل سے ایسے ہی جلتے ہیں
یہ لازم نیں کہ مقید ہوں گردش ایام کے
کچھ رات کے سورج صبح کو ڈھلتے ہیں
اگر برسنا ہے تو برسات کی طرح برسو
کہ پھولوں کے ساتھ ساتھ کانٹے بھی پلتے ہیں
سوکھ جاؤ شاخ پہ مگر لڑکھڑانا نہیں
کہ گرنے والوں کو لوگ مسلتے ھیں
شاید اس لیے بھی تاریک ہےشب کا وجود
کہ سورج کےمقابل چراغ لے کے پھرتے ہیں
میں خود بھی گر جاتا ہوں گھر کے ساتھ ساتھ
کیونکہ آنسو اور بارش ایک ساتھ برستے ہیں
فلک بھی جھکا نہیں سکتا ان کے قدافلاک کو
جو لوگ اٹھنے سے پہلے کئی بار گرتے ہیں