پاپا دیکھیں نا اپنی ننی تتلی کو کہ وہ ذرہ ذرہ بکھر رہی ہے
کہ جسے اپنی گود میں بڑے پیار سے پالا تھا
کہ جسے بڑے پیار سے چلنا سکھایا تھا
کہ جسکی ننی آنکھوں میں سہانے سپنے بنے تھے
پاپا دیکھیں نا اپنی ننی تتلی کو کہ وہ ذرہ ذرہ بکھر رہی ہے
وہ اپنے وجود کی تلاش میں کہیں کھو گئی ہے
اب اسکی آنکھوں میں نہ نیند ھے نہ سپنے
دنیا کی بے رخی نے اس کے پروں کو مسل دیا ہے
پاپا دیکھیں نا اپنی ننی تتلی کو کہ وہ ذرہ ذرہ بکھر رہی ہے
آپ کی دعاؤں نے اسے ڈگمگانے نہ دیا ہے
لوٹ آؤ کہ آج بھی اس کی نظر چوکھٹ پر جمی ہے
وہ پکڑ کر ہاتھ آپکا پھر سے اڑنا چاہتی ہے
پاپا دیکھیں نا اپنی ننی تتلی کو کہ وہ ذرہ ذرہ بکھر رہی ہے