وقت کی روانی میں زندگی کے میلے ہیں
بخت کی گرانی میں خواہشوں کے ریلے ہیں
ہجر کے سمندر میں تنہائیوں کے جزیروں میں
سخت لا مکانی تھی اور ھم رھے اکیلے ہیں
آنکھوں کے دریچؤں میں شکستگی کا سایہ ھے
سخت بے زمینی میں وقت کے جھمیلے ہیں
صنم جو تراشا تھا خود اپنے ھاتھوں سے
پتھروں کی پوجا میں بڑے دکھ جھیلے ہیں