یا د آ تی ھے ہر اک با ت پرانی
کتنی معصوم اور نادان ہو تی ھے جوانی
ہر وہ کام کر نا آچھا لگتا تھا
جسکو کر نا ہمیشہ منع ہو تا تھا
بے خوف اور بے فکری کے دن ہو تے تھے
ہر کام کی جلدی اور جو شیلے ہو تے تھے
دو ستوں کے سا تھ و قت گزارنا آچھا لگتا تھا
نہ بھی ہو کو ی کام تو بھی ان سے ملنا ہو تا تھا
اسکول اور کا لج کے دن بھی بہت سہا نے تھے
ھم ہو تے تھے ہما رے دوست اور گا نے ہو تے تھے
گھر والوں سے ذ یادہ دوستوں پہ ا عتبار ہو تا تھا
دو ستوں کی ہر چیز پہ ا پنا اختیار ہو تا تھا
بیت گیا بہت جلد وہ سنہری دور
اب تو زندگی میں ھے بس بھاگ دوڑ بھاگ دوڑ