پرندے کا بھی درد بھرا افسانہ تھا
ٹوٹے تھے پھنک اور اڑتے ہوۓ جانا تھا
طوفان تو جھل گیا پھر ہوا افسوس
وہ ڈالی ٹوٹی جس پر اسکا آشیانہ تھا
میری امیدوں کا دامن کتنا اونچا تھا
آسمان کو چھوتا امبر سے اونچا تھا
کچھ پانے کی لہک لیے خاموش بیھٹا کرتا تھا
کچھ نہ پا کر مسعود مایوس بڑا ہوتا تھا
کاش ایسا ہوتا تو کاش ویسا ہوتا
کچھ ایسا کچھ ویسا سوچا کرتا تھا