اس نے اچھی پریت نبھائی ہے
اب میں ہوں اور میری تنہائی ہے
اسکے ساتھ جو گزرا وقت نا پوچھو
جیسے پانی پہ کوئی تصویر بنائی ہے
چند سانسیں گزری اسکی قربت میں
باقی عمر اس کی یاد میں بیتائی ہے
عمر رائیگاں گزر رہی ہے جو پردیس میں
دل لگانے کی ڈار یہ سزا پائی ہے