پنپ نہ سکے گُل یوں ، گلستاں سے کاٹیٸے

Poet: اخلاق احمد خان By: Akhlaq Ahmed Khan, Karachi

پنپ نہ سکے گُل یوں ، گلستاں سے کاٹیٸے
دھڑکتے ہوۓ دل کو رگِ ، جاں سے کاٹیٸے

پھر کہیں شکار اُن کا سَہل ہو گا
پنچھی کو پہلے اُن کے ، أشیاں سے کاٹیٸے

قافلے کو لُوٹیٸے نہ منزل کو چھینیٸے
اک اک مسافر کو ، کارواں سے کاٹیٸے

لے ڈوبنے کو اسے پھر بدگمانیاں بہت
خوش گماں کو اس کے ، گماں سے کاٹیٸے

جن تذکروں سے جذبوں کو جلا ہے
صاحبِ یقیں کو اس ، داستاں سے کاٹیٸے

گمراہی کی فصل بونے کو ہے لازم
نسلِ نَو کو قومی ، زُباں سے کاٹیٸے

لبریز اِن کاوِشوں سے ہے کردارِ میڈیا
عورت کو حجاب و حیا و ، مکاں سے کاٹیٸے

تقاضہِ لحمِ أدم کیا تو گَداگَر بولا
موسیٰ ! یہاں سے کاٹیٸے ، یہاں سے کاٹیٸے

اخلاق دو کشتیوں کے سوار تو کبھی منزل نہیں پاتے
چاہتے ہو فلاح تو خود کو اِس ، جہاں سے کاٹیٸے

Rate it:
Views: 542
11 Sep, 2019
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL