پنچھی

Poet: Kaiser Mukhtar By: Kaiser Mukhtar, Hong Kong

میرے خوابوُں کا پنچھی
منزل منزل
بھٹکا کیا ہے کب سے
کبھی اس نگر
کبھی اُس نگر
کبھی اس ڈگر
کبھی اُس ڈگر
ملا نہ آشیانہ
کہ پڑا ہے ایسا وقت کا تازیانہ
ہر سمت بپا ہے
بس کرب و بلا کا منظر
اور اک طرف فرات ہے
ملے آب حیات مُجھ کو
یہ نصیبوُں کی بات ہے
آشیاں سے ٹپکا
اک پرندہ ہوں میں
ہے دم آخریں مگر
ابھی زندہ ہوں میں
یہ چنگاری ابھی
ُشعلہ بن بھی سکتی ہے
اس کرب و بلا کی آگ کو
ٹھنڈا کر بھی سکتی ہے
خواب و خیال کی دُنیا پر
جب قید حیات آتی ہے
انقلاب کی شمع پھر
دل کے تاروُں کو چھیڑ جاتی ہے
میں وُہ پنچھی ہوُں کہ خوُد
قبضہ قید فراق میں آیا
پر کاٹ کے اپنے خُود ہی
جبر صیاد کا شکوہ لایا

Rate it:
Views: 596
15 Sep, 2008
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL