پوچھو نہ مجھ سے زخم لگا ہے کہاں کہاں
روح تک پکارتی ہے خدارا اماں اماں
کس درجہ لوگ لزت آہ و بکا میں ہیں
سب ڈھونڈتے ہیں ماس کا ٹکڑا بچا کہاں
کتنا کٹھن ہے سانس کا لینا بھی اس لمحے
ڈوری مری حیات کی کٹنے و ہے یہاں
وہ کیا ہؤے جو دوست ہؤے تھے کبھی مرے
پہچانتے نہیں ہیں ملےوھ جہاں جہاں
خود غرضئ رفیق نئ بات تو نہیں
لٹتے ہیں راہروں سے کئی کارواں یہاں
مولا تو تنگ دستئ حالات سے بچا
بکھرے ہں آشیانے کے تنکے یہاں وہاں
طاہر سدا سے تیرے تؤکل پہ تھا فقیر
کب مانگتا تھا تیرے سوا سے یہ ناتواں