جیون کےرنگرلیوں میں کھوجائیں گے
آنکھوں سے اوجھل سارے ہوجائیں گے
یہ اپنے' یہ موسم ' یہ رت پیارے
ہو کے جدا آنکھوں سے پھر نہ آئیں گے
پھر نہ آئیں گے یہ پھر نہ آئیں گے
آنکھوں میں رت کی حلیہ رہ جائیں گی
یہ جائیں گی سنی گلیاں رہ جائیں گی
پھر اس میں بسیں گی یادوں کی وہ صوغاتیں
جو جاتی ہوئی لمحیں دے جائیں گی
چھائے ہیں جو رنگ یہ پھر نہ چھائیں گے
پھرنہ آئیں گے یہ پھر نہ آئیں گے
تجھکو نہاروں یا دیکھوں تیری صورت
آنھوں میں گزرے پل کی پرچھائی ہے
ان ویرانے راہوں میں فضاؤں میں
سنگ ہیں یادیں پھر بھی اک تنہائی ہے
گزرے ہیں جو پل' دل کو دکھلائیں گے
پھر نہ آئیں گے وہ پھر نہ آئیں گے
بستی رہے ہر بار خیالوں کی دنیا
چلتی چلے ہر بار امیدوں کی دنیا
مٹتے ہوئے سنشار کے سنگ مٹ جائیں گے
پھر نہ آئیں گے یہ پھر نہ آئیں گے