پھر اسے بھول جانے کا سوچتے ہیں دل کے آزار بڑھانے کا سوچتے ہیں اپنی بربادی کا خود سامان کر کے خود کے لیے تباہی لانے کا سوچتے ہیں آہ کتنے پاگل ہیں اسد ناداں ہیں ہم جو خود ایذاء پہچانے کا سوچتے ہیں