پھر ایک اور فریاد

Poet: رعنا تبسم پاشا By: Rana Tabassum Pasha(Daur), Dallas, USA

تقدیر مجھ پہ مسکرائی تھی
سر راہ مجھ سے تُو ٹکرائی تھی
میری خاطر کُل دنیا ٹھکرائی تھی

پھیلی جب تیرے عشق کی کہانی
لوگوں نے سمجھانے کی ٹھانی
تُو نے لیکن بات نہ مانی

میں یوں تو سودائی تھا
کچھ کچھ ہرجائی تھا
شاید باعثِ رسوائی تھا

جیون کے غم و آزار نے
ایک بیکل دلِ بیمار نے
اور اُس پر تیرے پیار نے

چین میرا سب چھین لیا
میری نیند کو بھی لُوٹ لیا
اپنی ہستی کو تیرے نام کیا

میں نے تو اعتبار کیا تھا
دل کو بے قرار کیا تھا
آخر تُو نے پیار کیا تھا

خود کو میں نے ہار دیا
اپنا جیون تجھ پہ وار دیا
دل تجھ کو سو سو بار دیا

پھر مجھ سے تُو نے منہ کیوں موڑا
خود ہی اپنے عہد کو توڑا
کہیں نیا پھر کوئی ناطہ جوڑا

اپنا پچھلا ناطہ توڑ دیا
نگر سپنوں کا اجاڑ دیا
اور مجھ کو تنہا چھوڑ دیا

جو کبھی میری تھی دیوانی ہوئی
پھر ایسے یوں بیگانی ہوئی
جیسے بھولی ہوئی کہانی ہوئی

ہاں اِک یاد اب بھی باقی ہے
اور آنکھوں میں کچھ نمی بھی ہے
اِک خلش دل میں جاگی ہے

مجھ کو تیری بیوفائی کا غم نہیں
اپنی بھی رسوائی کا غم نہیں
کسی جگ ہنسائی کا غم نہیں

مجھے دکھ نہیں وفا کے لٹنے کا
آرزو جھلسنے کا تمنا کے لٹنے کا
ماتم ہے فقط انا کے لٹنے کا

درگذر میری غربت نہ کی ہوتی
گر تُو نے بغاوت نہ کی ہوتی
میں نے تجھ سے محبت نہ کی ہوتی

سکتہءجاں میں رعنا آتا نہیں غصہ
یہ ہے گئے دنوں کا قصہ
زخم ہیں زندگی کا حصہ
 

Rate it:
Views: 971
09 Aug, 2018
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL