پھر بھی کیوں ادھوری ہے اپنی داستان

Poet: AF(Lucky) By: AF(Lucky), K.S.A

میں آزمائش کے کس مقام پر کھڑی ہوں
جانے دوں تو جان جائے، روکوں تو ایمان

وہ بے خبر اپنی دنیا میں مگھن کہاں جا رہا ہے
میرا دل ٹکرے ٹکرے پھر بھی ہو رہا ہے مہربان

کیا وہ مجبور ہے جو اب بھی کچھ بولتا نہیں مجھے
محبت جب دنوں نے کی پھر میرے کیوں ہے امحتان

آسمان کو دیکھ کر آج خدا کو پکارا بہت میں نے
جب سونپا تھا ُاسے پھر دل کیوں ہے پریشان

نہیں ہے تمناء مجھے اس جہاں کی لیکن
بس کی خاطر مچل رہے ہیں ارمان

دعائیں ، وظفیے ، سب کر لیے ُاسے پانے کے لیے
پھر بھی کیوں ادھوری ہے اپنی داستان

Rate it:
Views: 604
16 May, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL