پھر تُو نے دل توڑ دیا دانستہ
مجھ سے رُخ موڑ لیا دانستہ
تیری نوازش کا بہت شکریہ
جو تُو نے یہ کام کیا دانستہ
اب دل میں کوئی حسرت ہی نہیں
جی چُکا میں جتنا جیا دانستہ
مجھے ظُلمتوں میں رہنے دو
نہیں چاہیے اب کوئی ضیا دانستہ
دِل ِمضطرب پہ جبر کر کے
یہ زہرِ جدائی ہے پیا دانستہ
شاید رضا آئے کبھی تیرے نگر
اِسی اُمید کا جلتا ہے دیا دانستہ