پھر سے چکور مچلے
چاند پر جانے کو
پھر سے بھنورا تڑپے
پھول پانے کو
پھر سے پروانہ لپکے
چومنے شمہ کو
پھر سے دل چاہے
آپ سے بات کرنے کو
مگر
نہ چکور کو چاند مل سکا
نہ پھول کو بھورا پا سکا
نہ شمع سے پروانہ بچ سکا
نہ دل بےچارہ کچھ کہہ سکا
اس کے باوجود
یہ کیسے ممکن ہے کہ
چاند کا چکور سے
پھول کا بھورے سے
پروانے کا شمع سے
اور
میرے دل کا آپ سے
جڑا رشتہ ٹوٹ جائے
اور ہمارا پیار ہم سے روٹھ جائے