پھر لہو رنگ بڑے خواب ہوئے

Poet: Mohammad Sadiq Mushwani By: Mohammad Sadiq Mushwani, Quetta

پھر لہو رنگ بڑے خواب ہوئے
مرجھا ئےہوئے ننھے گلاب ہوئے

تھی کیسی ہوس اے قاتلوں تیری
کتنے گھروں پر وارد عذاب ہوئے

یہ کیسا سبق پڑھادیا تم نے
لہو کے قطروں سے تر کتاب ہوئے

تختہ خاک پہ بکھرے پھول سے بچے
آہ انسان انسانوں کے قصاب ہوئے

جب مجھ سے پوچھا یہ واقعہ صادق
تو جملے میرے سب لاجواب ہوئے

Rate it:
Views: 513
27 Dec, 2014