پھر مجھ پر غالب خیالِ یار ہوا
اُس کا مسکرانا دل کے پار ہوا
بہت آرزو تھی ہمیں جس کی
اب جا کر کہیں اُس کا دیدار ہوا
میرے سامنے کھڑا وہ ہنس رہا تھا
اُسے غیر کا دیکھ کر دل بہت اشکبار ہوا
اُس نے پوچھا ہی نہیں آکر میرا حال رسمن
جس کی چاہت میںشیشہءِ چشم بے قرار ہوا
اُس کی محفل سے ہنستے ہوئے اُٹھ کر چلے آئےمگر
میری ہستی کا زرہ زرہ الم سے خاکسار ہوا
اب ممکن ہے وہ آئے بھی نہ میری میت پر
ارے انجم ہمیں جس سے بہت پیار ہوا