پھر چلے بات کا سلسلہ کچھ کہیں
کچھ کہیں، مجھ کو اچھا بُرا، کچھ کہیں
آج نکلیں ذرا لفظ کی قید سے
ماسوا کچھ کہیں، ماورا کچھ کہیں
وہ کہیں جو کسی نے سُنا ہی نہیں
وہ کہیں، جو کبھی نہ کہا، کچھ کہیں
اس نگر کا یہ خاموش قانون ہے
چُپ رہیں، ورنہ سچ کے سوا کچھ کہیں
کچھ کہیں، ورنہ آواز مرجائے گی
لفظ مرجائیں گے، بہ خدا، کچھ کہیں
کوئی بتلائے تو ماجرا کیا ہوا
کچھ کہیں المیہ، سانحہ کچھ کہیں
صاف کہہ دیں،”شہنشاہ! عریاں ہو تم
اس سے پہلے کہ اہل ریا کچھ کہیں