عرقِ عبادات سے گناہوں کو اپنے تم دھویا کرو
نازاں جو مقامِ دھن اپنے ،حال اُن کے تم رویا کرو
جل جل کے خاک پھونکوں سے بجھتے چراغ
مخمل شان میں عاجزی فقیری کو تم پرویا کرو
بھر بھر کے رحمتوں کو اَبر کیوں نہ بن جاؤں
جامِ تحسین کو مے خوش آب میں تم ڈبویا کرو
پھولوں سے ہی تم نے اتنے درد سہہ لئے
کانٹوں پہ اب محمود جی بھر تم سویا کرو