پھولوں کے گہنے دیجئے
Poet: Fazlul Hasan By: F.H.Siddiqui, Lucknow دل کی باتیں دل میں رہنے دیجئے
آج بس ان کو ہی کہنے دیجئے
دھلتے ہیں اشک ندامت سے گنا ہ
جھرنے یہ آنکھوں سے بہنے دیجئے
آپ کی ہمدردیوں کا شکر یہ
میرا غم ہے مجھ کو سہنے دیجئے
کب تلک ماریں گے ہم اپنا ضمیر
روکئے مت سچ کو کہنے دیجئے
ہار کانٹوں کا وہ دیتے ہیں تو کیا
آپ انھیں پھولوں کے گہنے دیجئے
چنئے گا نفرت کی اینٹیں کب تلک
آج یہ دیوار ڈھہنے دیجئے
پیار کیا ہے آپ کیا جانیں حسن
چھوڑئے اب اور رہنے دیجئے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






