کوئ غلام پیدا نہیں ہوتا
معاش طاقت توازن
سماج کی رت کے ساتھ بدلتے ہیں
بھوک بڑھتی ہے تو
دودھ خشک ہو جاتا ہے
خواہش احتجاج ضرورت
زنجیر لیے کھڑے ہوتے ہیں
بھوک کے ہوکے
سوچ کے داءرے *
پھیل جاتے ہیں
وساءل سکڑ جاتے ہیں
بغاوت پر کھولے تو
سوچ پر پہرے لگ جاتے ہیں
کوئ غلام پیدا نہیں ہوتا
معاش طاقت توازن
سماج کی رت کے ساتھ بدلتے ہیں