شہر میرا مگر وقار اُس کا تھا
میری ہر شام کو انتظار اُس کا تھا
میرے خوابوں پہ قابض ہے اک شخص
میری آنکھوں میں سارا خمار اُس کا تھا
میرے وجود سے جو انجان بن چکا ہے
میری ہر سانس پہ اختیار اُس کا تھا
جب بھی مانگی ہے اُسی شام وصل
میری ہر ڈھالی پر انکار اُس کا تھا
جو شامل تھے میرے قتل کی سازش میں
اُن لوگوں میں شمار اُس کا تھا
میرے جیون نے یہ منظر بھی دیکھ لیا
پہلو میرا خنجر میرا لیکن وار اُس کا تھا