تمہیں اب مجھ سے بلکل پیار نہیں ہے
دِل میرا بھی تیرے لئے بےقرار نہیں ہے
پھینک دیا بوجھ سمجھ کر تُو نے مجھے
یہ بھی نہ سوچا کہ وہ بیکار نہیں ہے
عمر جس کے لئے گزار رہے تھے ہم
آنکھوں کو اب اُس کا انتظار نہیں ہے
تمنا ہے جن کو صرف دُولت کی شفیق
زندگی میں کسی کا وہ یار نہیں ہے