پیار کر کے ہم نے یہ پایا صلہ
ہو گئے رنج و الم میں مبتلا
جب تمنا دل کی دل ہی میں رہی
پھر تمنا کر کے ہم کو کیا ملا
منزلیں ہیں دور اور گھائل قدم
کیسے طے ہو گا بھلا یہ فاصلہ
وہ سریک زندگی نہ ہو سکا
اپنی قسمت سے ہے مجھ کو یہ گلہ
مستقل سوچیں تجھے حاصل بھی کیا
کیوں نہ کر دیں ختم اب یہ سلسلہ