وہ میرا یار میرے پیار کو پانے والا
وہ چپکے چپکے میرے خواب میں آنے والا
زمانے بھر کے غموں کو اتار کے خود میں
میری آنکھوں میں نئی خوشیاں سجانے والا
نجانے کتنے ہی طوفان میں لٹ کر تنہاں
وہ نہتا میرے آنگن کو بچانے والا
وہ اپنی سسکیوں آہوں کو بنا کر نغمہ
میرے کانوں میں ترنم سے سنانے والا
میری ہی جیت میں کرتا تھا مسلسل محنت
وہ اپنے آپ کو مجھ ہی سے ہرانے والا
چاک کر کے میرے سینے میرے دل دھڑکن کو
وہ میری روح میری رگ رگ میں سمانے والا
بڑے آرام سے سویا ہے کفن میں احسن
مجھے دکھ درد کے جیون سے جگانے والا