خُدا جانے کون سی کثر رہے گئی اُسے چاہنے میں
دل کے ارمان تک جلا دیئے اُسے پانے میں
خیال سے بھی خیال نہ آیا کبھی کسی اور کا
اتنا پیار تھا اُس کے لیئے دل کے آشیانے میں
زندگی بھر تنہاہ رہا جس کے لیئے تنہایوں میں
اُسے تھوڑا سہ بھی درد نہ ہوا میرا دل جلانے میں
اور کیا بتاہوں اپنی عاشقی کا عالم فہیم
سب کچھ پاہ کے بھی کچھ نہ ملا اس پیار کے افسانے میں