اک غزل وہ بھی سنائے تو مزہ آ جائے
کچھ آنسو وہ بھی بہائے تو مزہ آجائے
کہہ دو ساقی سے میرا غم بہت گہرا ہے
وہ نظروں سے پلائے تو مزہ آجائے
سن کے میرا غم وہ بہت روئیں گے
آج پھر محفل میں بلائیں تو مزہ آجائے
نفرت ہی سہی کوئی رشتہ تو قائم ہے
وہ دشمنی بھی نبھائے تو مزہ آجائے
اس زہر کو بھی (جان)ہم جام سمجھ لینگے
اگر وہ اپنے ہاتھوں سے پلائے تو مزہ آجائے