پیاسی رہی میں، مے کا وہ ساغر نہیں ملا

Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, Karachi

دریا گزر گئے ہیں، سمندر نہیں ملا
پیاسی رہی میں، مے کا وہ ساغر نہیں ملا

اُس جیسا دوسرا نہ سمایا نگاہ میں
کتنے حسیں ملے، وہی پیکر نہیں ملا

کچھ تیر میرے سینے میں پیوست ہی رہے
تیروں کے درمیاں میں وہ خنجر نہیں ملا

آنسو بیان کرنے سے قاصر رہے جنہیں
وہ زخم دینے والا ستمگر نہیں ملا

اک چوٹ دل پہ لگتی رہی ہے تمام شب
دل کی زمیں پہ آج وہ دلبر نہیں ملا

وہ ضبط تھا کہ آہ نہ نکلی زبان سے
وہ سامنے تھا، پھر بھی وہ آکر نہیں ملا

وشمہ جی اُس کے پیار میں لذّت عجیب تھی
لیکن اُسی سے میرا مقدّر نہیں ملا

Rate it:
Views: 251
09 Aug, 2024
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL