پی کر اک گھونٹ بھی،مجھ سےنہ چلا جائےگا
لڑکرا کر میں گروں گا ، تو مزه آئے گا
میں نے سوچا ہی نہیں تھاکبھی چاہت میں صنم
دھوکا الفت میں، میرا دل بھی کبھی کھائے گا
میرا گھر بار لٹا ہے، تیری چاہت میں حسیں
تو مٹا کر مجھے ، دنیا سے نہ کچھ پائے گا
خود میں حاضر ہوں، اپنے قتل کی آسانی کو
اپنے ہی منہ کی، میرا دشمن جاں کھائے گا
نہ تیرے ظلم کی حد ، نہ میری برداشت ختم
ڈھا کے تو دیکھ لے، کتنے تو ستم ڈھائے گا
پانا جسموں کا ! تو پانا ہی نہیں، کھونا ہے
مجھ کو پاکر بھی تو، مجھ کو نہ کبھی پائے گا
تیرے اخلاص کی بابت، کبھی سوچا ہی نہ تھا
تو بھی! اک روز میرے دل سے اتر جائے گا
بد دعا اسکی، سماعت میں میری پھرگونجی
ذیش ! چاہت نہ زمانے میں کبھی پائے گا