چا ند نی سے دلکشی سے جی جلتا ہے دل کبھی بجھتا تو کبھی جلتا ہے اندھیرا بھی ہے شش جہت میں اور چراغ بھی جلتا ہے ذرا نظارہ کیجیے ٹہر کے تیرے عشق میں پروانہ ابھی جلتا ہے ہوس نے مت ما ر دی ہے عفی آ دمی سے آ دمی جلتا ہے