چاند کو چھوڑ کر ستاروں کی بات کرتے ہیں
ایک کو چھوڑ کر ہزاروں کی بات کرتے ہیں
حالت بیزار میں ہوں نگاہ یار میں ہوں
یعنی منجدھار میں ہوں کناروں کی بات کرتے ہیں
پہرے ہوتے جب ہر سو رہتے دور مگر روبرو
بدل کر انداز گفتگو اشاروں کی بات کرتے ہیں
زندگی کو ہے بیچنا زندگی لینے والا ہے دیکھنا
قیمت کی بات چھوڑ نا خریداروں کی بات کرتے ہیں
وفاؤں کا کچھ حاصل نہیں دشمنوں سے غافل نہیں
وہ میرے باتیں نہیں یاروں کی بات کرتے ہیں
محبت سے منہ موڑ کر ٹوٹا ہوا دل چھوڑ کر
پھر خزاں کو چھوڑ کر بہاروں کی بات کرتے ہیں